1

Thursday, May 16, 2013

The Story Topaz Urdu

    یہ کہانی ہے پکھراج کی     
By Amir Mannan.
پکھراج یہ ایک چمکدار پتھر کہلاتا ہے بہت سی قوموں نے پکھراج کو دریافت کیا ہے یہ نام ہم آپ کی خدمات میں پیش کر رہے ہیں
  1. اردو زبان میں اس پتھر کو پکھراج کہتے ہیں
  2. عربی زبان میں اس پتھر کو یاقوت اصغر کہتے ہیں
  3. ہندی زبان میں اس پتھر کو پوشبہ اگ کہتے ہیں
  4. سنسکرت زبان میں اس پتھر کو سنجولے کہتے ہیں
  5. اور فارسی زبان میں اس پتھر کو پکھراج کہتے ہیں

پکھراج اپنے مختلف رنگوں کی وجہ سے مختلف اقسام میں شمار کیا جاتا ہے
  1. سفید یا بے رنگ پکھراج
  2. سنھلا سنہری پکھراج
  3. دھنیلا یا سپیائی پکھراج
  4. چاکلیٹ کے رنگ کا پکھراج
  5. چیری سولائٹ پکھراج

پکھراج میں چند خاص کیمیائی اجزا ہوتے ہیں
  1. لوہا
  2. سلیکا
  3. المونیا
  4. فلورین
  5. میگنیز


  1. پکھراج اس پتھر کا مزاج سرد یا ٹھنڈا کہلاتا ہے
  2. پکھراج سے انسان کو بہت سے فائدے ہوتے ہیں
  3. پکھراج کے استمال سے آدمی پر جادو کا اثر نہیں ہوتا
  4. پکھراج قوت ارادی میں استحکام اور اضافہ کرتا ہے
  5. پکھراج محبوب کے دل میں محبت کی آگ بھڑ کاتا اور بھڑھاتا ہے
  6. پکھراج کاروباری پریشانیاں ختم کرتا ہے
  7. پکھراج سمندری سفر میں انسان کی حفاظت کرتا ہے
  8. پکھراج مردانہ قوت میں اضافہ کرتا ہے اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بناتا ہے
  9. پکھراج آئڈیل کے حصول میں مدد دیتا ہے

انسان میں حق انصاف اور رحم کے جذبات پیدا کرتا ہے
پکھراج عملی زندگی میں جستجو اور تلاش پر مائل کرتا ہے جس سے آدمی کے خواب پورے ہوسکیں
پکھراج غم اور غصے کا خاتمہ کرتا ہے
یہ انسان کے خواب پورے کرتا ہے
پکھراج کے نقصان
پکھراج اس پتھر کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن سے نقصان کا اندیشہ رہتا ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں کے وہ کون سی قسمیں ہیں جو آپ کو کسی طرح کا نقصان پہنچا سکتی ہیں تاکے آپ پکھراج سے سہی طور فائدہ حاصل کر سکیں اور کسی بھی نقصان سے بچ سکیں
جس پکھراج میں دو رنگ ایک دوسرے سے متضاد نظر آئیں اسے دو رنگی پتھر کہتے ہیں اس کے استمال سے انسان کو اعصابی امراض لگ جاتے ہیں
سیاہی مائل پکھراج منحوس ثابت ہوتا ہے
کتھئی یا سرخی مائل پکھراج معدے اور نظام ہضم کو خراب کرتا ہے
زرد رنگ کا پکھراج اس میں اگر سرخ رنگ بھی نمایاں ہو تو یہ پتھر دماغ کے لئے مضر ہوتا ہے یہ انسان کو پاگل کر دیتا ہے
پکھراج سے صحت اور تندرستی بھی ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں کیسے
پکھراج وہ پتھر ہے جو ہمہ گیر خواص کا حامل ہے ماسواۓ ان نقصان کے جن کا ذکر ہم اپر آپ سے کر چکے ہیں
  1. پکھراج بہت سے امراض میں شفا بھی دیتا ہے اور انسان کو صحت اور تندرستی نعمت دیتا ہے اور بہترین مکمل ڈاکٹر نظر آتا ہے
  2. پکھراج کے استمال سے انسان کو دل کا عارضہ نہیں ہوتا
  3. پکھراج دل کے تمام امراض میں بہترین دوائی کا کام کرتا ہے
  4.  پکھراج سے خون کی جملہ خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے
  5. پکھراج خونی اور بادیدونوں قسم کی بواسیر کا خاتمہ کرتا ہے
  6. پکھراج جذام جیسے موزی مرض سے بچاتا ہے
  7. پکھراج خون کے کینسر میں دوا کا کام کرتا ہے
  8. پکھراج جلد کے تمام امراض کے لئے مفید ہے
  9. دست اسہال اور پیچش کے امراض میں پکھراج بے حد مفید ہے
  10. پکھراج مثانے کی بڑی پتھری کو توڑ کر پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے
  11. پکھراج کے انسان پر خصوصی اثرات کیا ہوتے ہیں ہم آپ کو بتاتے ہیں

پکھراج کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے اگر پیدائش کے زائچے میں اچھے اثرات نظر نہ آئیں تو آپ کو پکھراج راس آتا ہے
پٹیالہ کے راجہ بھوپندر سنگھ نے دل کے عارضے سے نجات کے لئے پکھراج کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی
پرتگال کے بادشاہ نے اپنے تاج میں ایک اعلیٰ قسم کا زرد پکھراج جڑوایا تھا جو ١٩٨ ایک سو اٹھانوے قیراط کا تھا
پکھراج بہت سے ممالک میں پایا جاتا ہے ان میں ایران ہندوستان سری لنکا اسپین چین افریقہ امریکہ نائجیریا اور روس شامل ہیں
اس پتھر سے کئی برج وابستہ ہیں جیسے کے جوزا اور سنمبلا وغیرہ اگر کسی کے نام کا  پ پا پو ق ح ہا ن و اور م سے شروع ہوتا ہے تو پکھراج اس کے لئے مبارک پتھر ہوگا
جو لوگ ماہ نومبر میں پیدا ہوے ہیں تو پکھراج ان کا برتھ اسٹون ہے
اعداد کے حساب سے جو لوگ نام اور تاریخ پیدائش  کے اعتبار سے عدد ٦ چھ کے مالک ہوتے ہیں ان کے لئے پکھراج بہترین ہے
پکھراج کی اپنی ایک تاریخی اہمیت اور حثیت بھی ہے
سلطان صلاح الدین ایوبی کی انگوٹھی میں پکھراج لگا ہوا تھا
دھلی کے میوزیم میں شہنشاہ اکبر کے خنجر کا دستہ زرد پکھراج کا بنا ہوا ہے
یہ سب ہم آپکی خد مت میں پیش کر رہے ہیں اور آپ سے درخواست ہم کو دعا میں یاد رکھنا الله آپ کو جزا دے آمین 





















0 comments:

Post a Comment

Ammir Mannan. Powered by Blogger.

Followers

About Us

Spice Mag - Premium free blogger template developed by spicytricks.com.

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Maecenas hendrerit iaculis nunc. Curabitur in eros ipsum. Pellentesque habitant morbi tristique senectus et netus et malesuada fames ac turpis egestas. Duis at mi justo, non suscipit elit. Nunc aliquam luctus adipiscing. Nullam sit amet lacus vitae odio congue mollis eu non magna. Duis sed arcu a libero adipiscing rhoncus. Aliquam erat volutpat. Suspendisse sed nunc metus, sed aliquet arcu.