1
F A Mannan Omnis dolor repellendus Olimpedit quo minus Itaque earum rerum
Showing posts with label The Story Urdu. Show all posts
Showing posts with label The Story Urdu. Show all posts

Friday, May 17, 2013

یہ کہانی ہے اوپل  کی
By Amir Mannan.
اردو میں اس چمکدار پتھر کو دودھیا 
کہتے  ہیں جب کے اوپل انگریزی کا لفظ ہے
اس پتھر کو سنسکرت زبان میں اپلا کہتے ہیں
اس پتھر کی بہت خصوصیات بڑی دلچسپ ہیں
اس پتھر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کے اگر کسی کو راس آجاتے تو پل بھر میں اس آدمی کو فرش سے اٹھا کر عرش پر پہنچا  دیتا ہے انسان کی قسمت بدل کر خوش حال اور کامیاب بنا دیتا ہے یہ گرم قسم کا پتھر کہلاتا اور جب کسی کو راس نہ آئے تو اس آدمی کو عرش سے فرش پر لے آتا ہے اپل اگر راس نہ آئے تو انسان کی تباہی کا بائیس  بن جاتا ہے یہاں تک کے بادشاہ کو فقیر کر دیتا ہے ماہرین فلکیات نے جو تجربات کئے ہیں اس کی روشنی میں دیکھا جائے تو نیلم اور اپل دونوں ایک جیسی خاصیت رکھتے ہیں دونوں پتھر عروج اور زوال کے لئے یکساں مزاج رکھتنے ہیں اگر اوپل کسی کو راس نہ آئے تو اس موت کا بائس بن سکتا ہے یہاں تک کے اوپل کی وجہ سے انسان کی موت بھی واقعے ہوسکتی ہے اور بعض حالات میں اس شخص کو سنگسار کرکے مار دیا جاتا ہے



اس پتھر میں بہت سے کیمیائی  اجزا ہوتے ہیں جو ہم آپکو بتاتے ہیں

  1. کیلشیم میگنیشیا ایلومینیا کے اجزا پائے جاتے ہیں
  2. اوپل بہت سے رنگوں میں پایا جاتا ہے
  3. سفید اوپل قوس و قزح  کا رنگ کا بھی ہوتا ہے
  4. سفید مٹیالا رنگ میں بھی ملتا ہے
  5. نارنجی زرد سبز رنگ میں بھی پایا جاتا ہے
  6. دودھیا گلابی نیلا اور کالا اوپل بہت مشھور ہے

 لیکن دودھیا اوپل کو سحر کارانہ خواص کی وجہ خاص شہرت حاصل ہے

لیکن سیاہ رنگ کا اوپل بہت نایاب پتھر کہلاتا ہے

ایک اوپل سبز رنگ کا ہوتا ہے اس کو گسا سول کہتے ہیں
وہ اوپل جو آگ کی طرح سرخ پتھر ہوتا ہے اس کو جنوبی ایشیا میں لوگ آتشیں کہتے ہیں
سیاہی مائل اوپل منی لائٹ کہلاتا ہے
جب کے بلوری رنگ والے اوپل ہائی لائٹ  کہتے ہیں
اور جسپار اوپل اس پتھر کو کہتے ہیں جو زردی مائل سفید رنگ کا ہوتا ہے
اور اس کے علاوہ لکڑی کی رنگت والے کو وڈ  اوپل کہتے ہیں

اور ایسے حالات بھی ہوسکتے ہیں کے اس شخص کو سنگسار کر کے مار دیا جائے

اور اس کے علاوہ لکڑی کی رنگت والے کو وڈ  اوپل کہتے ہیں
کریم رنگ یا بروزی رنگت والہ ریزن اور نیلے رنگ کے اوپل کیچو لانگ کہتے ہیں
اوپل کی شناخت اور پہچان کے لئے ماہرین نے چند اصول مقرر کیے ہیں

وہ یہ کے اوپل سوڈیم میں حل ہوجاتا ہے
یہ بہت ہی ہلکا پتھر ہوتا ہے اس کو وہ لوگ پسند کرتے ہیں جو بردبار اور فرض شناس ہوتے ہیں


اور وہ لوگ جو عملی زندگی میں محتاط طرز عمل رکھتے ہیں اور ناکامیوں سے گھبراتے نہیں بلکہ چیلنج تصور کرتے ہیں اور ہر قدم پھونک کر اٹھاتے ہیں ذاتی یا کاروباری دشمنوں کی پرواہ نہیں کرتے
یہ لوگ بے حد کاروباری قسم کے انسان ہوتے ہیں یہ لوگ بڑی خاموشی اور لگن سےاپنے مقصد کی تکمیل کے کے کام کرتے رہتے ہیں ان لوگوں کی  ایک صفت یہ بھی ہے کہ یہ خوش مزاج ہوتے ہیں
جن لوگوں کو اوپل راس آتا ہے ان لوگوں کا حافظہ بہت قوی ہوتا ہے 
ان کو اچھی غذا اور اچھا لباس بہت پسند ہوتا ہے 
یہ لوگ دل کے بہت مظبوط ہوتے ہیں 

اور کوئی بھی ان کے چہرے سے ان کے جذبات کا اندازہ نہیں لگا سکتا ان ہی لوگوں ان کو اوپل راس آتا ہے 
ان لوگوں کا سینہ بہت سے رازوں کا قبرستان ہوتا ہے جہاں سے کسی راز کا افشاں ہونا ناممکن ہوتا ہے 
ان لوگوں کی ازداوجی زندگی نہایت کامیاب اور پر مسرت ہوتی ہے 

ان لوگوں کی شادی شدہ زندگی نہایت کامیاب اور پر مسرت ہوتی ہے

قدیم زمانے میں اوپل کو اس کی خوبیوں کی وجہ سے لوگ تعویذ کے طور پربھی استمال کرتے تھے
تاہم اس پتھر کو سوچ سمجھ کر پہنا چاہیے کیونکے یہ بعض اوقات منحوس بھی ثابت ہوا ہے
سورخ اور گلابی اوپل ایک اضافی صفت یہ بھی ہے
کہ یہ انسان میں خوش مزاجی صحت مندی قوت جرات پیدا کرتا ہے

اوپل کے بعض طبی فائدے بھی ہیں 
  1. اوپل پیٹ کی بیماریوں مفید ہے نظام ہضم کو درست کرتا ہے 
  2. اوپل آنکھوں کی جملہ بیماریوں کو ختم کرتا ہے 
  3. اوپل آنتوں کی سوزش اور ورم کو ٹھیک کرتا ہے 
  4. اوپل دل کی اور جگر کی اور اسہال کی بیماریوں میں بھی فائدہ دیتا ہے 
  5. اوپل اس کے استمال ہم بستری کی قوت میں اضافہ ہوجاتا ہے  
  6. اوپل درد حیض اور قلب حیض کو ختم کرتا ہے 
  7. اوپل اعصابی کو سہی کرتا ہے اور جسمانی نظام کو اچھا کردیتا ہے 

جو لوگ ماہ جون میں پیدا ہوتے ہیں ان کے لئے اوپل لکی پتھر یا برتھ اسٹون ہوتا ہے
اس کے علاوہ یہ پیدائشی طور سے عدد دو اور سات عدد والوں کو سوٹ کرتا ہے  
علم جعفر کے ذریعے اگر اس پتھر پر کوئی عمل کیا جائے تو بہت فائدہ ہوتا ہے 
اوپل کے بہت سے تاریخی واقعیات بھی مشھور ہیں 
پیرس کے میوزیم میں نپولین بونا پارٹ کی بیوی جسمیں کے گلے کا ہار محفوظ کیا گیا ہے اس میں اوپل جڑے ہوے ہیں 
مشھور اداکارہ گریٹا کاربوکواس کی پینتیس ویں سالگرہ پر اس کے کسی مداح نے اس کو اوپل کی بنی ہوئی چاۓ دانی بطور توفہ دی تھی 
نیرو کے دودھاری خنجر کا دستہ اوپل کا ہے 
سیاہ رنگ کا ایک نایاب اوپل جس کا وژن ایک سو ستر قیراط ہے امریکا کے میوزیم میں موجود ہے 
یہ پتھر آسٹریلیا اور بیلجیم اور برازیل اور میکسیکو میں پایا جاتا ہے 
اس طرح ہم آپ اوپل کے مطلق جو بھی معلومات ہے آپ تک پہنچا رہے ہیں آپ سے گزارش ہے ہم کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا 























Thursday, May 16, 2013

    یہ کہانی ہے پکھراج کی     
By Amir Mannan.
پکھراج یہ ایک چمکدار پتھر کہلاتا ہے بہت سی قوموں نے پکھراج کو دریافت کیا ہے یہ نام ہم آپ کی خدمات میں پیش کر رہے ہیں
  1. اردو زبان میں اس پتھر کو پکھراج کہتے ہیں
  2. عربی زبان میں اس پتھر کو یاقوت اصغر کہتے ہیں
  3. ہندی زبان میں اس پتھر کو پوشبہ اگ کہتے ہیں
  4. سنسکرت زبان میں اس پتھر کو سنجولے کہتے ہیں
  5. اور فارسی زبان میں اس پتھر کو پکھراج کہتے ہیں

پکھراج اپنے مختلف رنگوں کی وجہ سے مختلف اقسام میں شمار کیا جاتا ہے
  1. سفید یا بے رنگ پکھراج
  2. سنھلا سنہری پکھراج
  3. دھنیلا یا سپیائی پکھراج
  4. چاکلیٹ کے رنگ کا پکھراج
  5. چیری سولائٹ پکھراج

پکھراج میں چند خاص کیمیائی اجزا ہوتے ہیں
  1. لوہا
  2. سلیکا
  3. المونیا
  4. فلورین
  5. میگنیز


  1. پکھراج اس پتھر کا مزاج سرد یا ٹھنڈا کہلاتا ہے
  2. پکھراج سے انسان کو بہت سے فائدے ہوتے ہیں
  3. پکھراج کے استمال سے آدمی پر جادو کا اثر نہیں ہوتا
  4. پکھراج قوت ارادی میں استحکام اور اضافہ کرتا ہے
  5. پکھراج محبوب کے دل میں محبت کی آگ بھڑ کاتا اور بھڑھاتا ہے
  6. پکھراج کاروباری پریشانیاں ختم کرتا ہے
  7. پکھراج سمندری سفر میں انسان کی حفاظت کرتا ہے
  8. پکھراج مردانہ قوت میں اضافہ کرتا ہے اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بناتا ہے
  9. پکھراج آئڈیل کے حصول میں مدد دیتا ہے

انسان میں حق انصاف اور رحم کے جذبات پیدا کرتا ہے
پکھراج عملی زندگی میں جستجو اور تلاش پر مائل کرتا ہے جس سے آدمی کے خواب پورے ہوسکیں
پکھراج غم اور غصے کا خاتمہ کرتا ہے
یہ انسان کے خواب پورے کرتا ہے
پکھراج کے نقصان
پکھراج اس پتھر کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن سے نقصان کا اندیشہ رہتا ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں کے وہ کون سی قسمیں ہیں جو آپ کو کسی طرح کا نقصان پہنچا سکتی ہیں تاکے آپ پکھراج سے سہی طور فائدہ حاصل کر سکیں اور کسی بھی نقصان سے بچ سکیں
جس پکھراج میں دو رنگ ایک دوسرے سے متضاد نظر آئیں اسے دو رنگی پتھر کہتے ہیں اس کے استمال سے انسان کو اعصابی امراض لگ جاتے ہیں
سیاہی مائل پکھراج منحوس ثابت ہوتا ہے
کتھئی یا سرخی مائل پکھراج معدے اور نظام ہضم کو خراب کرتا ہے
زرد رنگ کا پکھراج اس میں اگر سرخ رنگ بھی نمایاں ہو تو یہ پتھر دماغ کے لئے مضر ہوتا ہے یہ انسان کو پاگل کر دیتا ہے
پکھراج سے صحت اور تندرستی بھی ہے یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں کیسے
پکھراج وہ پتھر ہے جو ہمہ گیر خواص کا حامل ہے ماسواۓ ان نقصان کے جن کا ذکر ہم اپر آپ سے کر چکے ہیں
  1. پکھراج بہت سے امراض میں شفا بھی دیتا ہے اور انسان کو صحت اور تندرستی نعمت دیتا ہے اور بہترین مکمل ڈاکٹر نظر آتا ہے
  2. پکھراج کے استمال سے انسان کو دل کا عارضہ نہیں ہوتا
  3. پکھراج دل کے تمام امراض میں بہترین دوائی کا کام کرتا ہے
  4.  پکھراج سے خون کی جملہ خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے
  5. پکھراج خونی اور بادیدونوں قسم کی بواسیر کا خاتمہ کرتا ہے
  6. پکھراج جذام جیسے موزی مرض سے بچاتا ہے
  7. پکھراج خون کے کینسر میں دوا کا کام کرتا ہے
  8. پکھراج جلد کے تمام امراض کے لئے مفید ہے
  9. دست اسہال اور پیچش کے امراض میں پکھراج بے حد مفید ہے
  10. پکھراج مثانے کی بڑی پتھری کو توڑ کر پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے
  11. پکھراج کے انسان پر خصوصی اثرات کیا ہوتے ہیں ہم آپ کو بتاتے ہیں

پکھراج کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے اگر پیدائش کے زائچے میں اچھے اثرات نظر نہ آئیں تو آپ کو پکھراج راس آتا ہے
پٹیالہ کے راجہ بھوپندر سنگھ نے دل کے عارضے سے نجات کے لئے پکھراج کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی
پرتگال کے بادشاہ نے اپنے تاج میں ایک اعلیٰ قسم کا زرد پکھراج جڑوایا تھا جو ١٩٨ ایک سو اٹھانوے قیراط کا تھا
پکھراج بہت سے ممالک میں پایا جاتا ہے ان میں ایران ہندوستان سری لنکا اسپین چین افریقہ امریکہ نائجیریا اور روس شامل ہیں
اس پتھر سے کئی برج وابستہ ہیں جیسے کے جوزا اور سنمبلا وغیرہ اگر کسی کے نام کا  پ پا پو ق ح ہا ن و اور م سے شروع ہوتا ہے تو پکھراج اس کے لئے مبارک پتھر ہوگا
جو لوگ ماہ نومبر میں پیدا ہوے ہیں تو پکھراج ان کا برتھ اسٹون ہے
اعداد کے حساب سے جو لوگ نام اور تاریخ پیدائش  کے اعتبار سے عدد ٦ چھ کے مالک ہوتے ہیں ان کے لئے پکھراج بہترین ہے
پکھراج کی اپنی ایک تاریخی اہمیت اور حثیت بھی ہے
سلطان صلاح الدین ایوبی کی انگوٹھی میں پکھراج لگا ہوا تھا
دھلی کے میوزیم میں شہنشاہ اکبر کے خنجر کا دستہ زرد پکھراج کا بنا ہوا ہے
یہ سب ہم آپکی خد مت میں پیش کر رہے ہیں اور آپ سے درخواست ہم کو دعا میں یاد رکھنا الله آپ کو جزا دے آمین 





















Monday, May 13, 2013


                             پتھر کی کہانی     

پتھر کی کہانی انسان سے زیادہ پرانی ہے قران پاک میں اس کائنات کا اور انسان کی تخلیق کا ذکر آیا ہے الله پاک نے بعض
روایات کے مطابق سات آسمان اور سات زمیں پیدا کی ہیں لوح اور قلم بنائے ہیں اور یہ سب کچھ سات دن میں ہوا ہے کہا جاتا ہے کہ اسی لئے انسان کی حیات میں سات کا عدد بڑی اہمیت رکھتا ہے  شاید اسی لئے دنوں کہ شمار میں پہلا ہفتہ بھی سات دن کہ ہوتا ہے تخلیق کائنات کے بعد الله  کے نور کی قوت ظہور نے آدم کو تخلیق کیا آدم کو مٹی سے بنایا گیا اور ان کو جنت میں رکھا گیا جب حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل علیہ سلام نے الله کا گھر خانہ کعبہ تعمیر کیا تو الله  نے اپنے اس عظیم گھر کی خوبصورتی میں اضافہ اس طرح سے کر دیاکہ اس گھر کے لئے جنت سے ایک پاک اور خاص پتھر بھیجا جو خانہ کعبہ میں نصب کیا گیاجسے آج بھی کڑوں انسان نہایت ہی عقیدت سے حج کے موقع پر بوسہ دیتے ہیں اس پتھر کو اسود کہتے ہیں
جس کے بارے میں خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق قول ہے کہ اے پتھر میں اگرچہ تجھے ایک پتھر سمجھتا ہوں مگر صرف الله کا حکم  پورا کرتا ہوں اور تجھ کو بوسہ دیتا ہوں ان دونو باتوں سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کے پتھر کہ جنم انسان سے پہلے ہوا ہے اور اس پتھر کہ احترام صرف اس لئے واجب ہوا کے اس کو سنگ اسود کہ نام دیا گیا  اور خدا کے گھر میں اسے نصب کیا گیا کیوں کے حضرت آدم جنت میں رہے جہاں سنگ اسود 


بھی تھا اس طرح یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان اور پتھر کی رفاقت سمادی اور آفاقی درجہ رکھتی ہے اور یہ ہی وجہ ہے کے آج کروڑوں انسان بلکل اسی طرح جیسے صدیوں پہلے دور جہالت میں ہوتا تھا اس وقت بھی پتھر کو دیوتا بنا کر پوج رہے ہیں پتھر نے ہر دور میں انسان کا ساتھ دیا ہے اور اس زمین کی مٹی سے پتھر کا گہرا تعلق ہے اور کیوں کے انسان کو مٹی سے بنایا گیا ہے اس طرح پتھر اور انسان کا رشتہ بہت قریبی ہے


مگر یہ تعلق اس وقت بڑی اہمیت اختیار کر گیا جب انسان نے شعور کی منزل میں پہلا قدم رکھا اور پتھر کی اہمیت کے پیش نظر اس کی رفاقت کو تسلیم کیا یہ وہی دور تھا جسے آج بھی دنیا پتھر کے دور سے جانتی ہے رفتہ رفتہ انسان شعور کی منزلیں طے کرتا رہا اور یقیناً وہ دن بڑا ہی عجیب رہا ہوگا جب آدمی نے پہلی بار کسی چمک دار پتھر کو دیکھا ہوگا اور اس کی چمک سے متاثر ہوا ہوگا ماضی بعید  کے اس زمانے کو ہم صرف چشم تصور سے ہی دیکھ سکتے ہیں یہ پتھر سے انسان کی محبت ہی تو تھی کہ انسان نے چمکدار پتھروں کو زندگی میں ایک خاص مقام عطا کر دیا اور اسے ہیرے اور موتی کہ درجہ دے کر اس کی قدر اور قیمت  میں یہاں تک اضافہ کر دیا کہ ایسا پتھر ایک عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا پھر یہ پتھر صرف بادشاہ اور مالدار لوگوں تک محدود ہو گئے ماضی قریب میں مسلمان بادشاہوں نے ہیروں کو تاج سلطانی میں شامل کر کے ان کی قدر اور قیمت میں مزید اضافہ کر دیا اور ہم میں سے بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ مغل بادشاہ جہانگیر کے تاج میں وہ عظیم پتھر یا ہیرا موجود تھا جسے دنیا کوہ نور ہیرے کے نام یاد کرتی ہے یہ ہیرا آخری مغل بادشاہ  بہادر شاہ ظفر تک ہندوستان میں رہا بعد میں انگریزی فاتحین نے کوہ نور ہیرا تاج سے الگ کرنے کی کوشش میں توڑ دیا اس ہیرے کا ٹوٹا ہوا ایک حصہ ملکہ برطانیہ کے تاج میں لگایا گیا تھا یہ تاریخی اور یادگار پتھر کوہ نور آج بھی لندن کے میوزیم میں دیکھا جاسکتا ہے اس چیز کو دوسری ضروریات میں بھی خاص مقام دیاپتھر سے انسان کو محض عقیدت و محبت ہی نہیں رہی بلکہ انسان نے  ہے ساجد مندر گرجے اور دوسرے معبودوں کے علاوہ تاریخی عمارات اورم مزاروں کی تعمیر میں بھی ایک اہم رول ادا کیا ہےمثال کے طور پر گھروں کی تعمیر قلعہ جات  تاج محل ایک تاریخی عمارت ہے اور دنیا کے سات  عجوبہ میں سے ایک عمارت ہے اور یہ عجوبہ بھی انسان نے پتھر کی مدد سے ہی انسان نے پیش کیا ہے  خوب سے خوب تر کی تلاش میں اپنا سفر جاری رکھا پتھر کے دور سے ہی انسان کی کھوجی فطرت نے  آدمی نے فطرت کے اس کارخانے کو ابتدا یقیناً میں بہت حیرت سے دیکھا ہوگا مگر پھر یہ ہی حیرت انسان کے لئے دریافت کا ذریعہ بن گئی اور انسان نے تلاش جیسی اہم حقیقت کو پالیا حصول دراصل تلاش کا ہی مرہون منت ہوتا ہے تلاش کا یہ سفر صدیوں بلکہ ہزاروں سال پرانا ہے آدمی اگرچہ 
کائنات کا جز ہے بظاہر ایک چھوٹا جز معلوم ہوتا ہے مگر یہ اس کی تلاش کا جذبہ اور محنت کا نتیجہ ہےکہ انسان نے دھرتی
کا سینہ چیر دیا  اور اس کے بہت سے رازوں کو بے نقاب کر دیا   ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے یہ ایک محاورہ ہے اور اس کا اطلاق انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے حقیقت یہ ہے کہ جوں جوں انسانیت کی عمر میں اضافہ ہوا ہے 
اور انسان نے اپنی تلاش کے سفر کو تیز کیا ہے اسی اعتبار سے دریافت نے بھی اپنے دامن کو کھول دیا اور دریافت کے خلوص کا مظہر یہ ہے کہ انسان نت نئے رازوں کو پاچکا ہے یہ انسان کی تلاش کا نتیجہ ہے کہ آدمی نے بے کار پتھروں میں سے چمکدار پتھر دریافت کر لئے اور ان پتھروں کے مختلف نام رکھ دیے انسان اپنی محنت اور جستجو کے بے لگام گھوڑے پر سوار ہو کر ساری دنیا حاصل کرنا چاہتا ہے اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ طلب کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ رسد تو طلب میں مزید اضافہ کر دیتی ہے انسان اس بچے کی مانند رہا ہے جو ایک کھلونے پر کبھی قناعت نہیں کرتا وہ تو ایک کھلونا حاصل کر لیتا ہے تو کچھ دیر بعد اس کھیل کر انسان کہ جی بھر جاتا ہے اور خوب سے خوب تر کی تلاش لگ جاتا ہے اور اس کی وجہ سے دنیا میں ہر زمانے میں دریافت کا سلسلہ جاری رہا انسان دنیا میں ہر چیز کو نفع اور نقصان کی کسوٹی پر رکھ کر پرکھتا رہا پھر جو چیز مفید ہوتی ہے اس کو اپنا لیتا ہے اور جو نقصاندہ ہوتی ہیں ان سے ہر ممکن طور پر بچنے کوشش کرتا ہے یہ بات انسان کی نیچر میں شامل ہے اس لئے ہم قاعدے نیچرل یا فطری طریقہ کہہ سکتے ہیں یہ بات انسان کی نیچر میں شامل ہے اس لئے ہم اس قاعدے کو فطری طریقہ کہہ سکتے ہیں پتھر کی دریافت کے بعد یقیناً ابتدائی زمانے کو انسان تھے انہونے اپنی فطرت کے مطابق چمکدار پتھر کو ضرور پرکھا ہوگا اسی لئے شاید ہیرے جواہرات کا ایک ابتدائی تصور انسان کے ذہن میں آیا ہوگا اس دور کے آدمی نے پتھر کی چمک دمک کو ہی اس کی قدر جانا ہوگا اور یہ حقیقت ہے کے وہ پتھر جو
چراغ کی طرح روشن نظر آے اس پتھر کو شب چراغ کہتے ہیں اور جو لوگ ان پتھروں کو بادشاہوں کے دربار پیش کرتے  
 وہ انعام کے حقدار بن جاتے تھے بادشاہ ان کو خوب انعام سے نوازا کرتے تھے اس طرح جیسے دریافت کا سلسلہ آگے بڑھتا رہا پھر انسان نے یہ طے کیا ہوگا جس طرح دوسری چیزوں کے خواص ہوتے ہیں بلکل اسی طرح پتھروں کے بھی کچھ خواص ہونگے اب ہم کو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کے اس دور کا انسان پتھر کی چمک دمک اور اس کے حجم سے متاثر ہوا ہوگا  اور پھر رفتہ رفتہ انسانی شعور نے اس کے ادراک کے دروازے پر دستک دی اور آدمی اس راہ میں چند قدم اور آگے بڑھا اور پھر رفتہ رفتہ انسانی شعور نے اس کے ادراک کے دروازے پر دستک دی اور آدمی اس راہ میں چند قدم اور آگے بڑھا اور اپنی فطرت کے مطابق اس نے تلاش جاری رکھی اور ان باتوں کا پتا چلایا کہ چمکدار پتھروں کے اثرات کیا ہوتے ہیں اور اس  کا پتا چلایا کے ان پتھروں کے وہ کون سے خواص ہیں جوانسان کے کام آسکتے ہیں اور کن پتھروں سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور صدیوں بلکہ ہزاروں سال کی تلاش کے بعد انسان کی دریافت آج اس مقام پر کھڑی ہے  اور کن پتھروں سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور صدیوں بلکہ ہزاروں سال کی تلاش کے بعد انسان کی دریافت آج اس مقام پر کھڑی ہے  جہاں کچھ پتھروں کی حقیقت آشکار ہو چکی ہے اگرچہ اس بات کو ابھی جزوی درجہ دیا جاسکتا ہے ممکن ہے ہمارے انسان اس سفر میں آگے جاکر اس سے کہیں زیادہ ان پتھروں کے مطلق جان سکیں اور ان کی دریافت حیرت ناک بھی ہوسکتی ہے  آج ہم یا ہمارے دور کا آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا جیسے 

لوگ کہتے ہیں کسی کو کہ یہ پتھر دل ہے اس کے جگر میں درد نہیں ہوتا جی ہاں یہ بات بلکل سچ ہے کہ پتھر کے جگر میں درد نہیں ہوتا مگر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ اس کے جگر میں ہیرا ہوتا ہے چمک ہوتی ہے اور ہیرا بھی وہ جو آئینے کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے  پتھر کی تلاش کہ سلسلہ جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی ان پتھروں اصلیت اور اہمیت اور اس کے خواص پر انسان کی ریسرچ آگے بڑھ  رہی ہے  اور حوالوں کو سامنے رکھا ہے ہم نے اپنے پڑھنے والوں کے لئے جدید ترین سائنسی دریافت  ماہر ارضیات کی آرا کو بھی پیش نظر رکھا ہے اور اس کام کو پورا کرنے کے لئے ہم نے اور متوسط زمانے سے لیکر آج کے اس ماڈرن سائنس کے زمانے تک اس دریافت کا دامن بہت بڑا کر دیا اس لئے ہم نے غیر ملکی ماہرین سے بھی استفادہ کیا ہے حاصل کرنے کے لئے چہرے اور عقیدے درمیان میں نہیں آیاارو علم و فن چونکہ کسی کی  میراث  نہیں ہوتے اسی طرح علم  کرتے آئیے اب ہم یہ دیکھیں کہ پتھر کے خواص کیا ہوتے ہیں دراصل یہ بات صرف ایک سطر میں کہدی گئی ہے مگر یہ بات اتنی آسان نہیں ہے کہاس کا خلاصہ بھی چند سطروں میں پیش کر دیا جائے اس کے لئے کافی محنت علم  اور معلومات کی ضرورت  ہے ہم نے  پر اثرات زمین سے ان کا تعلق کوشش کی ہے کہ پتھروں کے خواص اور ان کے انسانی زندگی کائنات افلاک سے ان کا واسطہ سیاروں سے ان کی نسبت کیا ہے انسان کی وابستگی کے اعتبار سے پتھر کے خواص کس طرح انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں
اس بات کو آسانی سے سمجھانے کے لئے اس جامع قسم کے سوال کو چند خاص حصوں میں بیان کرنا ہوگا  کی اس ضمن میں یہ عرض کرنا بھی ضروری ہے کہ یہ کہانی ہم نے کسی غیر ملکی کتاب کا ترجمہ  کر کے پیش نہیں بلکہ ہم نے زیرنظر کہانی میں برصغیر پاک وہند کے عظیم ماہرین ارضیات اور جوہر شناس حضرات  ہماری نگاہ میں جو دھرتی اور جو پہاڑ ہیں
کو بے حد اہمیت اور اولیت دی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے جواہرات اور پتھر کے زیورات ہمارے علاقے اور ہماری سوسایٹی میں ہیں اور جو جواہر ہم نے دیکھے ہیں یا جو ہیرے  ہیں  وہ کہیں اور نہیں ملے گے  جو ہیرے اور جواہرات اور پتھر کے زیورات ہمارے علاقے اور ہماری سوسایٹی میں ملیں گے وہ آپ کو کسی اور جگہ نہیں ملیں گے ان کی اپنی ایک نوعیت اور افادیت ہے اور یہ افادیت غیر ملکی ماہرین کی نگاہ کسی بھی مقام پر ہو لیکن ہماری نگاہ میں ان کی  قدر اور قیمت ساری دنیا سے زیادہ ہے ہم اس بات کو یہیں ختم کر کے اب اصل موضوع پے آتے ہیں اور اب  پتھروں کے خواص کو سامنے

  رکھ کر بات کرتے ہیں اس کو جانے کے لئے آپ کو ہمارا اگلا پیچ پڑھنا ہوگا جو بہت جلد آپ کی نگاہ کے سامنے ہوگا 









Sunday, May 12, 2013


یہ کہانی ہے لاجورد کی

یہ ایک بڑا مشہور پتھر ہے اور اردو زبان میں ایک حکایات اور محاورے کی صورت اختیار کر گیا ہے لاجورد کا مزاج گرم اور خشک ہوتا ہے ذائقے میں یہ پتھر پھیکا ہوتا ہے یہ گہرے نیلے رنگ کا پتھر ہوتا ہے اور مختلف زبانوں میں مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے لاجورد کو سنسکرت میں راجہ ورت اور ہندی زبان لاج ورت  اور فارسی زبان میں لاجورہ کہتے ہیں اس پتھر پر سفید اور سنہرے دھبے ہوتے ہیں  لاجورد میں کچھ کیمیائی اجزا ہوتے ہیں اس پتھر میں ایلومنیم اور کیکسائت رمیکا پائے جاتے ہیں یہ پتھر چار قسم کے رنگوں میں بہت مشھور ہے


  1. ادھے رنگ کا لاجورد
  2. سنہری  نیلا لاجورد
  3. ہلکا نیلا لاجورد
  4. گہرا نیلا لاجورد
  5. لاجورد میں بہت سی طبّی خوبیاں بھی پائیجاتی ہیں
  6. یہ پتھر اس کی صحت کا ضامن ہوتا ہے
  7. اس کے استمال سے چہرے نکھار پیدا ہوجاتا ہے
  8. یہ پتھر خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے
  9. اس پتھر سے سفلی جادو کا اثر ختم ہوجاتا ہے
  10. یہ پتھر آسمانی اور زمینی بلاؤں کو دور کرتا ہے
  11. یہ پتھر نیند میں ڈر جانے بچوں کے لئے بہترین ہے



  1. یرقان اور خون کی کمی کو دور کرتا ہے صفرا کے جراثیم کو مارتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے انسان کو بچاتا ہے
  2. لاجورد درد گردہ میں اکسیر دوائی کا کام کرتا ہے
  3. آنکھوں کے جملہ امراض میں کام آتا ہے
  4. لاجورد  بے خوابی کا خاتمہ کرتا ہے
  5. لاجورد ذہنی پریشانیوں سے آدمی کو نجات دیتا ہے


  6. لاجورد عورتوں کی بہت سی بیماریوں کو ختم کرتا ہے اسقاط حمل کو روکتا ہے
  7. جذام اور خارش کے امراض میں دوائی کے طورپر استمال ہوتا ہے
  8. لاجورد پلکوں کے گرتے ہوے بالوں کو روکتا ہے
  9. یہ پتھر دل اور دماغ اور معدے کو بے حد قوت دیتا ہے
  10. حضرت علامہ اقبال کے مزار کا تعویز لاجورد پتھر کا ہے یہ تعویز حکومت افغانستان نے بطور تحفہ نظرے عقیدت کے طور پر دیا تھا یہ پتھر شہنشاہ بابر کے مقبرے میں بھی استمال کیا گیا ہے















Ammir Mannan. Powered by Blogger.

Followers

About Us

Spice Mag - Premium free blogger template developed by spicytricks.com.

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Maecenas hendrerit iaculis nunc. Curabitur in eros ipsum. Pellentesque habitant morbi tristique senectus et netus et malesuada fames ac turpis egestas. Duis at mi justo, non suscipit elit. Nunc aliquam luctus adipiscing. Nullam sit amet lacus vitae odio congue mollis eu non magna. Duis sed arcu a libero adipiscing rhoncus. Aliquam erat volutpat. Suspendisse sed nunc metus, sed aliquet arcu.